پاکستان میں چنے کی اہمیت

Chickpea importance in Pakistan چنے کی اہمیت
$ads={1}

چنا پاکستان میں ربیع کے موسم میں دالوں کی اہم فصل اور انسانی خوراک کےلیے پروٹین، معدنیات، وٹامنز اور فائبر کا بڑا ذریعہ ہے۔ یہ ملک کی غریب عوام کو غذائی تحفظ فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ ایک مختصر مدت کی انتہائی اہمیت کی حامل فصل ہے۔ اسے مون سون کی بارشوں کے بعد ستمبر اور نومبر کے مہینوں کے درمیان اگایا جا سکتا ہے۔ دیسی چنے کی کاشت کے لیے بوائی کا بہترین وقت 15 اکتوبر سے 10 نومبر اور کابلی چنے کے لیے 15 اکتوبر تا 15 نومبر ہے۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی آبادی اور چنے کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے حالیہ برسوں میں چنے کی مانگ میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان کو چنا آسٹریلیا، ترکی اور کینیڈا سے درآمد کرنا پڑتا ہے۔ دالوں کی بڑی فراہمی چنے اور مونگ کی پیداوار پر منحصر ہے۔ ان فصلوں کی تباہی کے نتیجے میں ملک میں دالوں کی کمی ہو جاتی ہے۔

پاکستان میں تقریباً 2.2 ملین ہیکٹر رقبے پر اس کی کاشت کی جاتی ہے۔ چنے کی فصل زیادہ تر پنجاب میں اگائی جاتی ہے اس کے بعد سندھ اور خیبر پختونخوا کا نمبر آتا ہے۔ چنے کی 80 فیصد سے زیادہ کاشت تھل میں ہوتی ہے اور اسے پاکستان میں چنے کا گھر سمجھا جاتا ہے۔ تھل کا علاقہ خوشاب، میانوالی، چکوال، بھکر، لیہ اور جھنگ کے اضلاع پر مشتمل ہے۔

چنا دنیا کی بڑی پھلی دار فصلوں میں سے ایک ہے۔ اس کی عالمی سالانہ پیداوار 11.5 ملین ٹن سے زیادہ ہے۔ چنے کی کل پیداوار میں بھارت کا حصہ 66 فیصد جبکہ پاکستان کا حصہ 4.7 فیصد ہے۔ حالیہ برسوں میں دنیا کے مختلف علاقوں میں چنے کے لیے مختص رقبے میں اضافہ ہوا ہے اور اب یہ تخمینہ 14.56 ملین ہیکٹر ہے۔

چنے کے فی یونٹ رقبہ کی پیداوار 1960 کے بعد سے تقریباً 6 کلوگرام فی ہیکٹر سالانہ کی رفتار سے مسلسل بڑھی ہے۔ اب 2.3 ملین ٹن سے زیادہ چنے سالانہ عالمی منڈیوں میں داخل ہوتے ہیں تاکہ ان ممالک کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے جو مقامی پیداوار کے ذریعے طلب کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ آسٹریلیا، کینیڈا، اور ارجنٹائن برآمد کنندگان میں سرفہرست ہیں۔

پاکستان میں چنے کی اقسام دیسی اور کابلی دونوں کاشت کی جاتی ہیں۔ دیسی قسم کی کاشت ہونے والی چنے کی اچھی فصل 15 سے 20 کوئنٹل فی ہیکٹر پیداوار دیتی ہے اور کابلی قسم کی کاشت ہونے والی چنے کی اچھی فصل 25 سے 30 کوئنٹل فی ہیکٹر پیداوار دیتی ہے۔ دیسی قسم نسبتاً چھوٹے زاویہ دار بیجوں کی خصوصیت رکھتی ہے جس میں مختلف رنگ اور بعض اوقات دھبے ہوتے ہیں۔ کابلی کی قسم میں بیجوں کے سائز بڑے ہوتے ہیں جو ہموار اور عام طور پر ہلکے رنگ کے ہوتے ہیں۔

چنا قدیم ترین دالوں میں سے ایک ہے اور قدیم زمانے سے ایشیا اور یورپ دونوں میں مشہور ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ چنے کی ابتدا یا تو ہمالیہ یا بحیرہ روم کے علاقے سے ہوئی ہے۔ اس وقت یہ پاکستان، بھارت، اٹلی، یونان، رومانیہ، روس، مصر، شمالی افریقہ اور دنیا کے کئی ممالک میں اگایا جا رہا ہے۔

اگر آپ شیئر کریں گے تو ہماری حوصلہ افزائی ہو گی
جدید تر اس سے پرانی