حکومت پنجاب نے گندم کے نئے سیزن 2023 کےلیے گندم کی سرکاری قیمت 3900 روپے فی من مقرر کی ہے۔ اسی طرح سندھ حکومت نے گندم کے نئے سیزن 2023 کےلیے گندم کی امدادی قیمت 4000 روپے فی من مقرر کی ہے۔ گندم کی نئی قیمت کا اعلان کرتے وقت وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ اس سال اگر گندم کی فصل نہ ہوئی تو ہمیں قحط جیسی صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور انھوں نے یہ بھی کہا کہ ہم بیرون ممالک سے گندم 9 ہزار روپے فی من کے حساب سے خریدتے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک سے اتنے مہنگے ریٹ پر گندم خرید کر ہم دوسرے ممالک کے کاشتکاروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں۔ ہمیں اپنے کسانوں فائدہ دینا چاہیے۔
جب چودھری پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ پنجاب تھے تو انھوں نے 40 کلو گرام گندم کی قیمت تین ہزار روپے مقرر کی تھی اور اُس وقت پنجاب کے کسانوں کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر حکومت پنجاب سے سوال پوچھا تھا کہ کیا پنجاب میں بجلی، ڈیزل، زرعی ادویات، ایگرکلچرل مشینری یعنی زرعی آلات جیسا کہ روٹاویٹر، ہل، لیزرلینڈ لیولر وغیرہ، ٹریکٹر، گندم کے نئے بیج اور کھادوں کی قیمت سندھ کے مقابلے میں کم ہے؟ جو پنجاب حکومت نے 40 کلوگرام گندم کی نئی قیمت تین ہزار روپے یعنی حکومت سندھ سے ایک ہزار روپے کم مقرر کی ہے۔ لیکن اب پنجاب کی نگران حکومت نے گندم کی نئی قیمت میں اضافہ کر دیا ہے۔
آج ایک کلوگرام گندم کی قیمت 125 روپے، آٹے کی فی کلو قیمت 150 روپے، 15 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 2050 روپے، 20 کلو آٹے کی قیمت 2750 تا 2800 روپے اور 40 کلوگرام گندم کی قیمت 4800 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ پنجاب میں 10 کلو آٹے کا تھیلا 1300 روپے سے بھی زائد میں میں فروخت ہو رہا ہے۔
واضح رہے کہ گندم کی قیمت نے پاکستان میں 75 سالہ تمام ریکارڈ توڑ دیے تھے 27 دسمبر 2022 کو جنگ میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ جڑواں شہروں یعنی اسلام آباد اور راولپنڈی سمیت ملک بھر میں گندم کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی۔ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی شہر میں 40 کلو گرام گندم کی قیمت چوالیس سو پچاس روپے تک پہنچ گئی تھی۔ پچھلے چند دنوں سے گندم اور آٹے کی قیمتوں نے یہ ریکارڈ بھی توڑ دیا ہے۔
گندم کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے جڑواں شہروں میں گندم کا آٹا بنانے والی پانچ سو سے زائد ملوں نے 1 کیلو آٹے کی قیمت 140 روپے تک کر دی تھی اور یہ آٹے کی قیمت کی 2023 میں بلند ترین سطح تھی۔ اس سے پہلے 1 کلو گرام آٹے کی قیمت 107 روپے ہوا کرتی تھی۔ لیکن اب آٹے کی قیمت کو بھی پَر لگ گئے ہیں۔
کچھ عرصہ پہلے پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن شمالی پنجاب کے وائس چیئرمین عاطف ندیم مرزا کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں روٹی، نان، ڈبل روٹی اور دیگر بیکری کی اشیاء کی قیمتیں چند روز میں اسی تناسب سے بڑھ جائیں گی اگر پنجاب حکومت نے آٹا بنانے والی ملوں کا سرکاری کوٹہ 16000 تا 17000 ٹن سے بڑھا کر 24000 تا 25000 ٹن تک نہ کیا تو۔
اسی صورت حال کو مد نظر رکھتے ہوئے محکمہ خوراک پنجاب نے 21 دسمبر 2022 کو آٹا بنانے والی ملوں کا سرکاری کوٹہ 21000 ٹن یومیہ کر دیا تھا تاکہ گندم اور آٹے کی تیزی سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن پنجاب کے چیئرمین چوہدری افتخار مٹو نے کہا تھا کہ وہ اکتوبر، نومبر سے محکمہ خوراک پنجاب اور وزیراعلیٰ پنجاب سے استدعا کرتے چلے آ رہے تھے کہ پنجاب کو اگر آٹے کی قلت اور قیمتوں میں اضافے سے بچانا ہے تو سرکاری گندم کا کوٹہ کم از کم 20000 ٹن کیا جائے۔
اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی طرف سے بیرون ممالک سے درآمد کی گئی گندم محکمہ خوراک پنجاب کے گوداموں میں پہنچنا شروع ہو گئی ہے۔ کراچی کی بندرگاہ پر پہنچنے والے پہلے جہاز کی 64000 ٹن گندم میں میں سے 32000 ٹن یعنی آدھی گندم پنجاب میں پہنچ چکی ہے جبکہ روس سے آنے والا دوسرا جہاز جو 64000 ٹن گندم لے کر آیا ہے وہ بھی بندرگاہ پر لنگر انداز ہو چکا ہے۔ زراعت کی بہتری اور ترقی سے پاکستان گندم میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔