گندم کی کاشت سے کٹائی تک مکمل معلومات

Wheat cultivation and harvesting in Pakistan information in Urdu گندم کی کاشت اور کٹائی
$ads={1}

گندم پاکستان کی بہت ہی اہم فصل اور گندم کے آٹے سے بنی ہوئی روٹی ہماری خوراک کا بنیادی جزو ہے۔ ربیع کی فصل کے طور پر پاکستان میں تقریباً 9 ملین ہیکڑ رقبہ پر گندم کاشت کی جاتی ہے جو کہ ہمارے ملک کے کل کاشت شدہ رقبہ کا تقریباً 80 فیصد بنتا ہے۔ پاکستان رقبے اور پیداوار کے لحاظ سے دنیا میں گندم پیدا کرنے والے ممالک کی فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ گندم کے آٹے سے بنی ہوئی روٹی سے نہ صرف ہماری غذائی ضروریات پوری ہوتی ہیں بلکہ گندم کے بھوسہ کا شمار بھی جانوروں کی پسندیدہ خوراک میں ہوتا ہے۔

اس وقت پاکستان میں گندم کی فی ایکڑ اوسط پیداوار تقریباً 28 من کے قریب ہے جو دیگر ممالک کی فی ایکڑ اوسط پیداوار کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ پاکستان میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں مزید اضافہ کی گنجائش موجود ہے۔ گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے کاشتکار حضرات ان سفارشات سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔

وقت کاشت

گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کےلیے گندم کی کاشت 30 نومبر سے پہلے مکمل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ 30 نومبر کے بعد کاشت ہونے والی گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں ہر روز تقریباً 12 سے 16 کلو گرام کمی ہوتی ہے۔ جنوری کے شروع میں کاشت ہونے والی گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں تقریباً 50 فیصد تک کمی واقع ہوتی ہے۔ لہٰذا گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے گندم کی وقت پر کاشت انتہائی ضروری ہے۔

پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں میں گندم کاشت کرنے کا بہترین وقت یکم نومبر تا 20 نومبر اور پنجاب کے تمام بارانی علاقوں میں گندم کاشت کرنے کا بہترین وقت 20 اکتوبر تا 20 نومبر ہے۔

گندم کی نئی ترقی دادہ اور سفارش کردہ اقسام

گندم کی فصل سے اچھی پیداور حاصل کرنے کےلیے نئی ترقی دادہ اور سفارش کردہ اقسام کا صحت مند اور صاف ستھرا بیج کاشت کرنا چاہیے۔ اس ضمن میں تحقیقاتی ادارہ برائے گندم فیصل آباد، پنجاب کے تمام آبپاش علاقوں کے لیے 58 کے قریب گندم کی ورائٹیز متعارف کرا چکا ہے۔ جن میں شامل ہیں، سی 518، سی 591، سی 228، سی 217، سی 250، سی 271، سی 273، میکسی پاک، چناب 70، بارانی 70، ایس اے 42، بلیو سلور، ایل وائے پی 73، ساندل، پاری 73، پوٹھووار، ییکورا، ایس اے 75، پنجاب 76، ڈبلیو ایل 711، سنالیکا، پاون، چناب 79، انڈس 79، بہاولپور 79، پنجاب 81، پاک 81، کوہ نور 83، فیصل آباد 83، بارانی 83، پنجاب 85، فیصل آباد 85، چکوال 86، پاسبان 90، روہتاس 90، انقلاب 91، پرواز 94، شاہکار 95، پنجاب 96، ایم ایچ 97، کوہستان 97، ڈیورم 97، عقاب 2000، چناب 2000، اقبال 2000، اے ایس 2002، ایس ایچ 2002، سحر 2006، شفق 2006، لسانی 2008، ایف ایس ڈی 2008، آری 2011، ملت 2011، گلیکسی 2013، اجالا 2016، اناج 2017 اور اکبر 2019۔

ان اقسام کے علاوہ، جوہر 16، بورلاگ 16، زنکول 16، غازی 19، بھکر سٹار، فخر بھکر، رہبر 21، نواب 21، ڈیورم 21، ایم ایچ 21، سبحانی 21، نشان، دلکش 2021، صادق 21، این اے آر سی سپر اور عروج 2022 بھی آبپاش علاقوں کے لیے گندم کی نئی ترقی دادہ اقسام ہیں۔

بارانی زرعی تحقیقاتی ادارہ چکوال نے بھی پنجاب کے بارانی علاقوں کے لیے 12 کے قریب گندم کی ورائٹیز متعارف کرائی ہیں۔ جن میں شامل ہیں، چکوال 86، راول 87، پوٹھوہار 93، کوہسار 95، چکوال 50، چکوال 97، جی اے 2002، بارس 09، دھرابی 11، احسان 16، فتح جنگ 16 اور بارانی 17۔

شرح بیج اور طریقہ کاشت

آبپاش علاقوں میں گندم کے موزوں وقت کاشت کے دوران 50 کلوگرام فی ایکڑ صحت مند بیج استعمال کریں تاکہ بیج کے اگاؤ کی شرح 85 فیصد سے کم نہ ہو۔ گندم کی فصل کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے بیجائی سے قبل بیج کو زہر آلود ضرور کریں۔

پاکستان میں زیادہ تر گندم مختلف فصلوں کی اقسام کی کٹائی کے بعد کاشت کی جاتی ہے۔ آبپاش علاقوں میں گندم، کپاس، دھان اور کماد کے بعد کاشت ہوتی ہے۔ جبکہ کچھ علاقوں میں لمبے عرصے سے خالی پڑی ہوئی زمینوں پر بھی گندم کی کاشت کی جاتی ہے۔ علاوہ ازیں، بارانی علاقوں میں بھی وسیع رقبہ پر اس کی کاشت ہوتی ہے۔

کپاس، مکئی اور کماد کی فصل کو گندم کی کاشت سے تقریباً تین ہفتے پہلے پانی لگائیں۔ جب فصل کی کٹائی مکمل ہو جائے تو مناسب وتر کی حالت میں ہل چلائیں اور روٹاویٹر یا ڈسک کا استعمال کریں تاکہ زمین نرم اور بھربھری ہو جائے۔ زمین کی تیاری کے بعد گندم کی بوائی بذریعہ ڈرل کریں۔ یاد رکھیں، ڈرل کی صورت میں قطاروں کا درمیانی فاصلہ 9 انچ کی بجائے 6 انچ رکھیں تاکہ فی ایکڑ گندم کے پودوں کی تعداد زیادہ ہو۔

کلراٹھی زمینوں میں گندم کی کاشت بذریعہ گپ چھٹ کریں۔ گندم کے بیج کو 8 سے 12 گھنٹے پانی میں بھگو کر رکھیں اور کھیت کو پانی سے بھرنے کے بعد بیج کا چھٹہ کریں۔

چاول کی فصل کو برداشت سے 15 دن قبل پانی دینا بند کر دیں۔ کٹائی کے بعد وتر حالت میں روٹایٹر یا ڈسک چلائیں۔ بعد ازاں 2 مرتبہ ہل چلا کر اور سہاگہ پھیر کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں، بوائی بذریعہ ڈرل کریں۔

بارانی علاقوں میں مون سون کی بارشوں سے بہتر فائدہ حاصل کرنے کے لیے ایک مرتبہ گہرا ہل چلائیں تاکہ نمی بہتر طور پر محفوظ ہو سکے اور ہر بارش کے بعد ہل چلاتے رہیں تاکہ جڑی بوٹیاں بھی تلف ہو جائیں اور نمی بھی زیادہ دیر تک محفوظ رہے۔ گندم کی کاشت سے پہلے 2 مرتبہ ہل چلا کر اور سہاگہ پھیر کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں اور بیجائی ڈرل کے ذریعے کریں۔

کیمیائی کھادوں کا استعمال

گندم کی فی ایکڑ اچھی پیداوار حاصل کرنے کےلیے کیمیائی کھادوں کا بروقت اور بہتر تناسب کے ساتھ استعمال بہت ضروری ہے۔ زمین کا تجزیہ کرانے کے بعد اس تجزیہ کی رپورٹ کی روشنی میں کیمیائی کھادوں کا استعمال کریں تاکہ گندم کی زیادہ پیداور حاصل ہوسکے۔ عام طور پر آبپاش علاقوں اور بارانی علاقوں میں فاسفورسی کھاد کی تمام مقدار اور نائٹروجنی کھاد کی نصف مقدار کاشت کے وقت دی جائے اور باقی ماندہ نائٹروجنی کھاد پہلے یا دوسرے پانی پر دینی چاہیے۔ پاکستان کے کچھ علاقوں میں پوٹاش کی بھی کمی ہے۔ ہلکی ریتلی، ٹیوب ویل کے پانی سے سیراب ہونے والی زمینوں میں اور چاول یا گنے کے بعد کاشت ہونے والی گندم کی فصل میں پوٹاش کا استعمال انتہائی اہم ہے۔

گندم کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے اچھی زرخیز زمین میں گندم کی بیجائی کے وقت 75 کلوگرام یعنی ڈیڑھ بوری ڈی اے پی یا ایم اے پی، 50 کلوگرام ایس او پی اور 25 کلوگرام یوریا کھاد کا استعمال کریں۔ پہلی آبپاشی پر 50 تا 75 کلو گرام زبردست یوریا کا استعمال کریں اور اگر زبردست یوریا میسر نہ ہو تو عام یوریا کھاد کے ساتھ زنک کا استعمال کریں۔ دوسری آبپاشی پر صرف 1 بوری گوارا، اگر فصل کو یوریا کی ضرورت ہو تو آدھی بوری یوریا بھی گوارا کے ساتھ استعمال کریں۔ تیسری آبپاشی پر پوٹاشیم نائٹریٹ یا سولیوبل پوٹاش ساڑھے بارہ کلو گرام اور بوران کا استعمال کریں۔

آبپاشی

گندم کے پودے کو بڑھوتری سے گوبھ اور دانہ بننے کے مرحلے تک پانی کی اشد ضرورت ہوتی ہے اور ان مراحل میں پانی کی کمی گندم کی پیداوار پر شدید بُرا اثر ڈالتی ہے۔ عام طور پر گندم کی فصل کو 4 آبپاشیوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پہلی آبپاشی بیجائی کے 20 سے 25 دن بعد، دوسری آبپاشی بیجائی کے 40 سے 45 دن بعد، تیسری آبپاشی بیجائی کے 80 سے 90 دن بعد اور چوتھی آبپاشی بیجائی کے 125 سے 130 دن بعد کرنی چاہیے۔ بعض اوقات بارشوں کی صورت میں آبپاشیوں میں کمی بھی کی جا سکتی ہے۔

جڑی بوٹیوں کی تلفی

جڑی بوٹیاں گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں 10 سے 50 فیصد تک کمی کا باعث بنتی ہیں۔ گندم کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کےلیے جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی بہت ضروری ہے۔ گندم کی فصل میں نوکیلے پتوں والی جڑی بوٹیاں جیسا کہ جنگلی جئی، دمبی سٹی وغیرہ اور چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیاں جیسا کہ باتھو، لیہلی، پیازی، ترکنڈی پالک، مٹری اور شاہترہ وغیرہ پائی جاتی ہیں۔ جڑی بوٹیاں کنٹرول کرنے کے لیے مندرجہ ذیل طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں۔

گوڈی: ڈرل کرنے کی صورت میں پہلی یا دوسری آبپاشی کے بعد وتر حالت میں گوڈی کرنے سے بھی جڑی بوٹیاں تلف کی جا سکتی ہیں۔

کیمیائی طریقہ: جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال کر کے نوکیلے اور چوڑے پتوں والی دونوں قسم کی جڑی بوٹیوں کی تلفی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ مختلف اقسام کی کیمیائی ادویات پیسٹی سائیڈ ڈیلرز کے ہاں دستیاب ہیں۔ ان جڑی بوٹی مار زہروں کا استعمال محکمہ زراعت کے عملہ کے مشورے اور لیبل پر درج شدہ ہدایات کے مطابق کریں۔ جڑی بوٹیوں کے مؤثر اور دیر پا کنٹرول کےلیے ان زرعی ادویات کا استعمال پہلے یا دوسرے پانی کے بعد زمین کے وتر آنے پر کریں۔ سپرے کےلیے پانی کی مقدار 100 تا 120 لیٹر فی ایکڑ رکھیں اور ٹی جیٹ یا فلیٹ فین نوزل کا استعمال کریں۔ سپرے کرتے وقت کھانے پینے اور تمباکو نوشی سے پرہیز کریں۔ ہلکی بارش یا دھند کی صور ت میں ہرگز سپرے نہ کریں۔ سپرے کے بعد جڑی بوٹیوں کو جانوروں کے چارہ کے لیے بھی استعمال نہ کریں۔

گندم کی بیماریاں

گندم کی مختلف بیماریوں میں کانگیاری، اکھیڑا، کرنال بنٹ، کنگی اور گندم کی بلاسٹ زیادہ نقصان دہ ہیں۔ گندم کی فصل پر ان بیماریوں کے حملے کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں بڑی حد تک کمی واقع ہوتی ہے۔ لیکن حالیہ عرصہ میں کنگی کی بیماری نے گندم کی فصل کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا ہے۔ ان بیماریوں پر قابو پانے کے لیے گندم کے بیج کو پھپھوندی کش زہر لگا کر کاشت کرنا چاہیے۔

کٹائی

جب گندم کی فصل مکمل طور پر پک کر تیار ہو جائے اور دانوں میں نمی 16 تا 17 فیصد ہو تو تب ہی کٹائی شروع کرنی چاہیے۔ کٹائی سے پہلے کھیت کے ایسے حصے جہاں پر فصل گری ہوئی نہ ہو اور ہر لحاظ سے اچھی دکھائی دے رہی ہو بیج کےلیے منتخب کر لیں۔ ان حصوں کی کٹائی اور گہائی علیحدہ کریں تاکہ اگلے سال گندم کاشت کرنے کےلیے بیج محفوظ ہو جائے۔

اگر گندم کی کٹائی کمبائن ہارویسٹر سے کی جائے تو وقت کی بچت کے علاوہ دانوں کا نقصان بھی کم ہو تا ہے۔ درانتی یا ریپر سے گندم کی کٹائی کے بعد چھوٹی بھریاں بنائیں، مناسب خشک ہونے کے بعد گہائی کر لیں اور تھریشنگ شروع کریں۔ صاف شدہ گندم کو 2 سے 3 دن تک دھوپ میں مزید خشک کرنا چاہیے جب تک کہ نمی 9 تا 10 فیصد ہو جائے۔ اس کے بعد گندم کو باردانہ میں محفوظ کریں۔

اس بار صوبائی حکومتوں نے بھی گندم کی کاشت سے پہلے گندم کی قیمت مقرر کی ہے تاکہ کسانوں کی زیادہ تعداد گندم کاشت کرے۔ زراعت کی بہتری اور ترقی سے گندم کی فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ پاکستان کی زراعت کے لیے گندم کی فصل بہت اہم ہے۔

اگر آپ شیئر کریں گے تو ہماری حوصلہ افزائی ہو گی
جدید تر اس سے پرانی